شکر ہے تیرا خدایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
تو نے اپنے گھر بلایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
اپنا دیوانہ بنایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
گرد کعبے کے پھرایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
مدتوں کی پیاس کو سیراب تو نے کر دیا۔۔
جام زم زم کا پلایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
بھا گیا میری زباں کو ذکر ” الا اللہ ” کا۔۔
یہ سبق کس نے پڑھایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
خاص اپنے در کا رکھا تو نے اے مولا مجھے۔۔
یوں نہیں در در پھرایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
میری کوتاہی کہ تیری یاد سے غافل رہا۔۔
پر نہیں تو نے بھلایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
میں کہ تھا بے راہ تو نے دستگیری آپ کی۔۔
تو ہی مجھ کو راہ پہ لایا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
تیری رحمت تیری شفقت سے ہوا مجھ کو نصیب۔۔
گنبدِ خضرا کا سایہ میں تو اس قابل نہ تھا۔۔
بارگاہِ سیدِ کونین ّ میں آ کر نفیس۔۔
سوچتا ہوں کیسے آیا میں تو اس قابل نہ تھا۔۔